سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
72. باب مَا يُسْتَحَبُّ أَنْ يُسْتَتَرَ بِهِ:
قضائے حاجت کے وقت سب سے اچھی آڑ (پردے) کا بیان
حدیث نمبر: 778
أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ خَلْفَهُ، فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثًا لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ، وَكَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ "هَدَفٌ أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ".
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے سوار کیا اور ایسی بات کی سرگوشی کی جو میں کبھی کسی کو نہیں بتاؤں گا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قضائے حاجت کے وقت پردے کے لئے سب سے زیادہ محبوب ٹیلہ یا کھجور کے جھنڈ تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 782]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 342]، [أبوداؤد 2549]، [ابن ماجه 340] و [نيل الأوطار 92/1]
وضاحت: (تشریح حدیث 777)
اس سے راز کی حفاظت کی تعلیم ملتی ہے، نیز یہ کہ قضائے حاجت کے لئے آڑ ہونا ضروری ہے، کھلے عام راستے یا سڑک کے کنارے بیٹھنا باعثِ شرم و خلافِ شرع ہے۔
والعياذ باللہ۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح