سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
69. باب مَنْ تَرَكَ مَوْضِعَ شَعْرَةٍ مِنَ الْجَنَابَةِ:
غسل جنابت میں کوئی ایک بال کے برابر بھی جگہ چھوڑ دے تو اس کا بیان
حدیث نمبر: 774
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ تَرَكَ مَوْضِعَ شَعْرَةٍ مِنْ جَنَابَةٍ لَمْ يُصِبْهَا الْمَاءُ، فُعِلَ بِهَا كَذَا وَكَذَا مِنْ النَّارِ"، قَالَ عَلِيٌّ: فَمِنْ ثَمَّ عَادَيْتُ رَأْسِي، وَكَانَ يَجُزُّ شَعْرَهُ.
امیر المومنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک بال برابر غسل جنابت میں جگہ چھوڑ دی اسے جہنم کا بڑا عذاب ہو گا۔“ سیدنا على رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے اسی وجہ سے اپنے سر سے دشمنی کر لی اور وہ اپنے بال مونڈوایا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 778]»
تخريج دیکھئے: [أبوداؤد 249]، [ابن ماجه 599]، [مصنف ابن أبى شيبه 100/1]، [مسند أحمد 94/1]، [تهذيب الآثار مسند على 41، 42]
وضاحت: (تشریح حدیث 773)
اس حدیث کی سند میں بڑا کلام ہے اور علمائے کرام اس کی تصحیح و تضعیف میں مختلف ہیں، لیکن غسلِ جنابت میں اہتمام اور اسباغ کی ضرورت ہے، جس طرح وضو کرتے وقت ایڑی اگر سوکھی رہ جائے تو سخت عذاب کی وعید ہے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا اہتمام اور بال کٹا دینے کا سبب یہی تھا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق