سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
57. باب الْوُضُوءِ بِفَضْلِ وَضُوءِ الْمَرْأَةِ:
عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 758
أَخْبَرَنَا عَبْيدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَن ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ..
دوسری سند سے بھی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایسے ہی مروی ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 762]»
اس روایت کی سند بھی مثل سابق ضعیف ہے، لیکن اس کے شواہد صحیحہ موجود ہیں۔ دیکھئے: تخریج سابق و [مسند الموصلي 7098]
وضاحت: (تشریح احادیث 756 سے 758)
ان دونوں روایات سے معلوم ہوا کہ عورت کے غسل سے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنا جائز ہے اور وضو بدرجہ اولی جائز ہوگا کیونکہ ٹب سے پانی لے کر غسل کرنے سے وہ پانی نجس نہیں ہوا، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی جنبی نہیں ہوتا۔
“ کچھ صحیح روایات میں عورت کے بچے پانی سے وضو اور غسل کرنے کی ممانعت آئی ہے لیکن جواز والی احادیث پر علماء کا اتفاق ہے اور نہی تنزیہہ پر محمول کی گئی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف