سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
56. باب الْوُضُوءِ بِالْمَاءِ الْمُسْتَعْمَلِ:
استعمال شدہ پانی سے وضو کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 756
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَأَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، يَقُولُ: جَاءَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يَعُودُنِي وَأَنَا مَرِيضٌ، لَا أَعْقِلُ، فَتَوَضَّأَ وَصَبَّ مِنْ وَضُوئِهِ عَلَيَّ، فَعَقَلْتُ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لئے تشریف لائے کیونکہ میں بیمار تھا اور بیہوشی طاری ہو گئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور وضو کا پانی میرے اوپر ڈالا، لہٰذا مجھے ہوش آ گیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 760]»
یہ صحیح متفق علیہ حدیث ہے۔ دیکھئے: [بخاري 194]، [مسلم 1616]، [مسند الموصلي 2018]، [صحيح ابن حبان 1266] و [مسند الحميدي 1264]
وضاحت: (تشریح حدیث 755)
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا ان پر وضو کا مستعمل پانی ڈالنا اس بات کی دلیل ہے کہ وضو یا غسل کا مستعمل پانی پاک ہے، نیز اس حدیث سے بیمار پرسی کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ اور برکت بھی معلوم ہوئی کہ انہیں ہوش آ گیا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح