Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
54. باب الْوُضُوءِ مِنَ الْمَاءِ الرَّاكِدِ:
ٹھہرے ہوئے پانی سے وضو کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 753
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا يَبُولُ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ، ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھی تھمے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے، پھر اسی سے غسل کرے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 757]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 239]، [مسلم 282]، [أبويعلی 6076]، [ابن حبان 1251]، [الحميدي 999]

وضاحت: (تشریح حدیث 752)
اس حدیث میں ایک جگہ رُکے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرنے کا حکم ہے اور باب ہے ایسے پانی سے وضو کرنے کا، توافق کی صورت یہ ہے کہ اگر ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کیا گیا تو اس سے وضو نہیں کر سکتے جیسا کہ «ثُمَّ يَغْتَسِلُ فِيْهِ» سے واضح ہوتا ہے، یعنی انسان پینے، وضو اور غسل کے لئے اس پانی کا محتاج ہو سکتا ہے لیکن جب اس کو پیشاب سے نجس کر دیا تو ایسا پانی استعمال میں نہیں لایا جا سکتا ہے۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح