سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
51. باب الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ:
آگ پر پکے کھانے سے وضو کا بیان
حدیث نمبر: 749
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّ خَارِجَةَ بْنَ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَاهُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "الْوُضُوءُ مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ"، قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: تَأْخُذُ بِهِ؟، قَالَ: لَا.
خارجہ بن زید انصاری نے خبر دی کہ ان کے والد سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا: ”جو آگ پر پکا ہو اس کے کھانے سے وضو ہے۔“ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ کا عمل اس پر ہے؟ فرمایا: نہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح كاتب الليث، [مكتبه الشامله نمبر: 753]»
یہ حدیث اس سند سے ضعیف ہے، لیکن امام مسلم نے صحیح سند سے ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [مسلم كتاب الحيض 351]، [المعجم الكبير 4833 و 4834]، [نسائي 179]، [ابن حبان 1124] و [مجمع الزوائد 1315]
وضاحت: (تشریح حدیث 748)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضوٹوٹ جاتا ہے۔
لیکن یہ حدیث آگے آنے والی حدیث سے منسوخ ہے اور وضو سے مراد دھونا، کلی کرنا ہے۔
شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ صدر اول کا اس پر اجماع ہوگیا تھا کہ آگ کی پکی چیز کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے نواقض وضو میں سے صرف: ریح، نوم، مسِّ ذکر کی احادیث ذکر کی ہیں، دیگر محدثین نے وضو توڑنے والی چیزوں میں خارج من السبیلین، پیشاب، پائخانہ، خون، مذی، ودی، منی اور بدن کے کسی بھی حصے سے خون نکلنے سے، لیٹ کر سو جانے، اور بنا حائل کے شرمگاہ کو چھونے، اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کے ٹوٹ جانے کی بھی احادیث ذکر کی ہیں۔
بکری کا گوشت کھانے یا کپڑے کے اوپر سے شرمگاه کو ہاتھ لگانے اور بیٹھے بیٹھے سو جانے سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے، جیسا کہ امام دارمی رحمہ اللہ نے اپنا مسلک بیان کیا ہے اور یہ ہی راجح ہے۔
(واللہ اعلم)۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح كاتب الليث