سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
40. باب الْمِنْدِيلِ بَعْدَ الْوُضُوءِ:
وضو کے بعد تولیہ (یا رومال) استعمال کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 735
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَأَلْتُ مَيْمُونَةَ خَالَتِي عَنْ غُسْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْجَنَابَةِ، فَقَالَتْ: كَانَ "يُؤْتَى بِالْإِنَاءِ فَيُفْرِغُ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ، فَيَغْسِلُ فَرْجَهُ وَمَا أَصَابَهُ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَسَائِرَ جَسَدِهِ، ثُمَّ يَتَحَوَّلُ فَيَغْسِلُ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ يُؤْتَى بِالْمِنْدِيلِ فَيَضَعُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيَنْفُضُ أَصَابِعَهُ وَلَا يَمَسُّهُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے بتایا: پانی کا برتن لایا جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے، پھر شرم گاه اور جہاں گندگی لگی ہوتی اس کو دھوتے، پھر جیسا نماز کے لئے وضو کرتے ہیں، اسی طرح وضو کرتے، پھر اپنے سر اور سارے جسم کو دھوتے، پھر اس جگہ سے ہٹ کر اپنے دونوں پیر دھوتے، پھر تولیہ لائی جاتی تو آپ اسے اپنے سامنے رکھ لیتے، اور اپنی انگلیوں سے ہی پانی جھاڑتے اور اس (تولیہ) کو ہاتھ نہ لگاتے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن أبي ليلى لكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 739]»
اس روایت کی یہ سند ضعیف، لیکن دوسری سند سے یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 249، 620]، [مسلم 317]، [أبوداؤد 245]، [ترمذي 103]، [نسائي 253]، [ابن ماجه 467]، [أبويعلی 7101]، [ابن حبان 1190]، [الحميدي 318]
وضاحت: (تشریح حدیث 734)
بعض روایات میں رومال یا تولیہ سے منہ ہاتھ اور بدن پونچھنے کا بھی ذکر ہے اس لئے پونچھنا یا خشک کرنا بھی مکروہ نہیں ہے۔
والله اعلم
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن أبي ليلى لكن الحديث متفق عليه