سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
27. باب الْوُضُوءِ ثَلاَثاً:
اعضاء وضو کو تین تین بار دھونے کا بیان
حدیث نمبر: 716
أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ"أَنَّ عُثْمَانَ تَوَضَّأَ، فَمَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَيَدَيْهِ ثَلَاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ كَمَا تَوَضَّأْتُ، ثُمَّ قَالَ:"مَنْ تَوَضَّأَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
حمران مولی عثمان بن عفان سے مروی ہے کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے وضو کیا تو کلی کی، ناک صاف کی، اور اپنے چہرے کو تین بار دھویا، اور اپنے دونوں ہاتھ (کہنیوں تک) تین بار دھوئے، پھر اپنے سر کا مسح کیا اور اپنے پیر (ٹخنے تک) تین بار دھوئے، پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹھیک اسی طرح وضو کرتے دیکھا جس طرح میں نے وضو کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، پھر دو رکعت پڑھیں جن میں کچھ اور نہیں سوچا، تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے گئے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 720]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 159، 160]، [مسلم 226]، [أبوداؤد 100]، [ترمذي 48]، [نسائي 97]، [ابن ماجه 405]
وضاحت: (تشریح حدیث 715)
اس حدیث سے اعضائے وضو تین تین بار دھونا ثابت ہوا اور مسح صرف ایک بار، اور یہ وضوئے کامل ہے، جو شخص ایسا وضو کرنے کے بعد دل لگا کر دو رکعت پڑھے اس کی یہ فضیلت ہے کہ اس کے تمام پچھلے صغیرہ گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔
یہ دو رکعت تحیۃ الوضو ہیں، اس سے تحیۃ الوضو کی اہمیت و فضیلت بھی ثابت ہوئی، اور اسی کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی آہٹ جنّت میں اپنے سے آگے محسوس کی۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح