سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
16. باب فِيمَنْ يَمْسَحُ يَدَهُ بِالتُّرَابِ بَعْدَ الاِسْتِنْجَاءِ:
استنجاء کے بعد مٹی سے ہاتھ صاف کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 701
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ مَوْلًى لِأَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "ائْتِنِي بِوَضُوءٍ"،"ثُمَّ دَخَلَ غَيْضَةً فَأَتَيْتُهُ بِمَاءٍ فَاسْتَنْجَى، ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ بِالتُّرَابِ، ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ"..
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وضو کا پانی لاؤ“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم درختوں کے جھنڈ میں چلے گئے، میں پانی لے کر آیا تو آپ نے استنجاء کیا، پھر اپنے ہاتھ کو مٹی پر رگڑا، پھر دونوں ہاتھ دھوئے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لجهالة مولى أبي هريرة، [مكتبه الشامله نمبر: 705]»
اس روایت کی سند میں مولی ابی ہریرہ ضعیف ہیں، ابان بھی لین ہیں۔ تخریج کے لیے دیکھئے: [مسند أبى يعلی 6136]، [صحيح ابن حبان 1405] و [الموارد 139]، لیکن بمجموع طرق یہ حدیث حسن ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لجهالة مولى أبي هريرة