Note: Copy Text and Paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
5. باب التَّسَتُّرِ عِنْدَ الْحَاجَةِ:
قضائے حاجت کے وقت پردہ پوشی کا بیان
حدیث نمبر: 686
أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ "هَدَفٌ أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ".
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاجت کے وقت ٹیلے یا کھجور کے درختوں کی آڑ بہت پسند تھی۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 690]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 342] و [مسند أبويعلی 6787] و [البيهقي 94/1]، نیز دیکھئے حدیث رقم (783)۔

وضاحت: (تشریح احادیث 682 سے 686)
ان احادیث شریفہ میں سرمہ لگانے، ڈھیلے سے استنجاء کرنے اور دانتوں کا خلال کرنے کی اجازت اور قضائے حاجت پردے اور آڑ میں کرنے کا حکم ہے، نیز شیطان کے تلاعب سے بچنے کی تلقین ہے۔