سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
2. باب مَا جَاءَ في الطُّهُورِ:
طہارت (پاکیزگی) کا بیان
حدیث نمبر: 679
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، أَنَّ أَبَا كَبْشَةَ السَّلُولِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "سَدِّدُوا، وَقَارِبُوا، وَخَيْرُ أَعْمَالِكُمْ الصَّلَاةُ، وَلَنْ يُحَافِظَ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ".
ابوکبشہ سلولی نے بیان کیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”متوسط طریقہ اختیار کرو اور صواب کے قریب ہوتے جاؤ۔ اور تمہارے اعمال میں سب سے بہتر نماز ہے، اور وضو پر سوائے مومن کے اور کوئی محافظت نہیں کرتا ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 682]»
اس حدیث کی سند حسن ہے، لیکن حدیث صحیح ہے، جیسا کہ اوپر گزر چکا ہے۔ نیز دیکھئے: [المسند 282/5]، [ابن حبان 1037]، [المعجم الكبير 101/2، 1444]
وضاحت: (تشریح حدیث 678)
ان احادیث میں وضو اور طہارت کی فضیلت بیان کی گئی ہے کہ یہ مومن بندوں کی صفات میں سے ہے کہ وہ طہارت کا خیال رکھتے ہیں اور باوضو رہتے ہیں۔
اور پچھلی احادیث میں وضو اور طہارت کو ایمان کے نصف حصے کے برابر قرار دیا گیا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: