Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
52. باب اخْتِلاَفِ الْفُقَهَاءِ:
فقہاء (کرام) کے اختلاف کا بیان
حدیث نمبر: 650
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: قِيلَ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ رَحِمَهُ الله تَعَالَي: لَوْ جَمَعْتَ النَّاسَ عَلَى شَيْءٍ؟، فَقَالَ: "مَا يَسُرُّنِي أَنَّهُمْ لَمْ يَخْتَلِفُوا، قَالَ: ثُمَّ كَتَبَ إِلَى الْآفَاقِ وَإِلَى الْأَمْصَارِ، لِيَقْضِ كُلُّ قَوْمٍ بِمَا اجْتَمَعَ عَلَيْهِ فُقَهَاؤُهُمْ".
حمید نے کہا: میں نے عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا: کاش آپ سارے لوگوں کو ایک چیز پر جمع کر دیتے، انہوں نے جواب دیا: اگر وہ اختلاف نہ کرتے تو مجھے مسرت نہ ہوتی، حمید نے کہا: پھر عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے تمام شہروں اور صوبوں میں لکھ بھیجا کہ ہر جماعت اس کے مطابق فیصلہ کرے جس پر اس کے فقہاء کا اجماع ہو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 652]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ان الفاظ میں یہ روایت نہیں مل سکی، لیکن اس کے ہم معنی روایات موجود ہیں۔ دیکھئے: [الفقيه والمتفقه 743، 744، 745]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح