سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
51. باب مُذَاكَرَةِ الْعِلْمِ:
علمی گفتگو کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 642
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَوْنٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ لِأَصْحَابِهِ حِينَ قَدِمُوا عَلَيْهِ: هَلْ تَجَالَسُونَ؟، قَالُوا: لَيْسَ نُتْرَكُ ذَاكَ، قَالَ: فَهَلْ تَزَاوَرُونَ؟، قَالُوا: نَعَمْ، يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّ الرَّجُلَ مِنَّا لَيَفْقِدُ أَخَاهُ، فَيَمْشِي فِي طَلَبِهِ إِلَى أَقْصَى الْكُوفَةِ حَتَّى يَلْقَاهُ، قَالَ: "فَإِنَّكُمْ لَنْ تَزَالُوا بِخَيْرٍ مَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ".
عون بن عبداللہ سے مروی ہے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگرد ان کے پاس آئے تو انہوں نے ان سے کہا: کیا تم مجلس جماتے ہو؟ جواب دیا: اسے تو ہم چھوڑتے ہی نہیں، فرمایا: کیا تم ایک دوسرے کی زیارت کرتے ہو؟ جواب دیا: جی ہاں اے ابوعبدالرحمٰن! ہم میں سے کوئی شخص اگر اپنے ساتھی کو نہ دیکھے تو کوفے کے آخری کنارے تک اس کو دیکھنے جاتا ہے۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم جب تک ایسا کرتے رہو گے خیر سے رہو گے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في إسناده علتان: ضعف عبد الرحمن بن عبد الله المسعودي والإنقطاع، [مكتبه الشامله نمبر: 644]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [المعجم الكبير 8979]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده علتان: ضعف عبد الرحمن بن عبد الله المسعودي والإنقطاع