سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
48. باب صِيَانَةِ الْعِلْمِ:
علم کی حفاظت کا بیان
حدیث نمبر: 594
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَلَيْه رضْوَانُ اللَّهِ تَعَالَى، قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: "مَنْ أَرْبَابُ الْعِلْمِ؟"، قَالَ:"الَّذِينَ يَعْمَلُونَ بِمَا يَعْلَمُونَ، قَالَ: فَمَا يَنْفِي الْعِلْمَ مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ؟، قَالَ: الطَّمَعُ".
عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے سیدنا عبدالله بن سلام رضی اللہ عنہ سے دریافت فرمایا: اہل علم کون ہیں؟ عرض کیا: جو علم کے مطابق عمل کریں، پوچھا: لوگوں کے دلوں سے کون سی چیز علم کو دور کر دیتی ہے؟ فرمایا: لالچ۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات وإسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 595]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، اور مذکورہ بالا تینوں روایات کہیں اور نہیں مل سکیں۔ نیز دیکھئے: رقم (604)۔
وضاحت: (تشریح احادیث 591 سے 594)
اس قول سے معلوم ہوا کہ عمل کے ذریعہ اور لالچ سے دور رہتے ہوئے علم محفوظ رہ سکتا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات وإسناده صحيح