Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
45. باب مَنْ كَرِهَ الشُّهْرَةَ وَالْمَعْرِفَةَ:
جس نے شہرت اور خاص پہچان کو ناپسند کیا اس کا بیان
حدیث نمبر: 547
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ رَجَاءٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَاجْتَمَعَ إِلَيْهِ أَصْحَابُهُ وَهُوَ سَاكِتٌ، فَقِيلَ لَهُ: أَلَا تُحَدِّثُ أَصْحَابَكَ؟، قَالَ: "أَخَافُ أَنْ أَقُولَ لَهُمْ مَا لَا أَفْعَلُ".
عبدالرحمٰن بن بشر نے کہا: ہم سیدنا خباب بن الارت رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، ان کے شاگرد ان کے پاس آئے اور وہ چپ بیٹھے رہے، کہا گیا: کیا آپ اپنے شاگردوں کو حدیث بیان نہیں کریں گے؟ فرمایا: مجھے ڈر ہے کہ ایسی چیز ان سے بیان کر دوں جس پر خود عمل نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في إسناده رجاء الأنصاري وهذا إسناد ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 547]»
اس روایت کی سند حسن کے درجہ کو پہنچتی ہے۔ ابوخیثمہ نے [العلم 16] میں اسے روایت کیا ہے، لیکن ان کی سند ضعیف ہے۔

وضاحت: (تشریح احادیث 545 سے 547)
قول و عمل میں مطابقت ضروری ہے، اسی کے پیشِ نظر سیدنا خباب رضی اللہ عنہ نے احتیاط کیا کہ قول عمل کے خلاف نہ ہو۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده رجاء الأنصاري وهذا إسناد ضعيف