سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
44. باب مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً أَوْ سَيِّئَةً:
اچھا یا برا طریقہ رائج کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 534
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "أَرْبَعٌ يُعْطَاهَا الرَّجُلُ بَعْدَ مَوْتِهِ: ثُلُثُ مَالِهِ إِذَا كَانَ فِيهِ قَبْلَ ذَلِكَ لِلَّهِ مُطِيعًا، وَالْوَلَدُ الصَّالِحُ يَدْعُو لَهُ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهِ، وَالسُّنَّةُ الْحَسَنَةُ يَسُنُّهَا الرَّجُلُ فَيُعْمَلُ بِهَا بَعْدَ مَوْتِهِ، وَالْمِائَةُ إِذَا شَفَعُوا لِلرَّجُلِ شُفِّعُوا فِيهِ".
امام شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: چار چیزیں ہیں جو آدمی کو قیامت کے دن عطا کی جائیں گی: اس کے مال کا تہائی حصہ، اگر اس میں موت سے قبل الله تعالیٰ کا مطیع و فرماں بردار تھا، دوسرے نیک صالح اولاد جو اس کی وفات کے بعد اس کے لئے دعا کرتی رہے، تیسرے وہ اچھا طریقہ جو انسان رائج کرے اور اس کی موت کے بعد اس پر عمل کیا جاتا رہے۔ چوتھے سو آدمی جو اس شخص کے لئے سفارش کریں ان کی سفارش اس کے حق میں قبول کی جائے گی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى عبد الله ولكن مثله لا يقال بالرأي، [مكتبه الشامله نمبر: 534]»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تک اس روایت کی سند صحیح ہے۔ نیز اس طرح کی باتیں اپنی طرف سے یا رائے اور قیاس سے نہیں کہی جاسکتی ہیں، اس روایت کو امام دارمی کے علاوہ کسی نے روایت نہیں کیا، نیز صدقۂ جاریہ، الولد الصالح، والسنۃ الحسنۃ کے شواہد صحیحہ موجود ہیں۔ حدیث میں ہے: ”جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے اعمال کا سلسلہ بھی منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین قسم کے اعمال کے: صدقۂ جاریہ، وہ علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے، اور نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرے۔“ یہ حدیث آگے (578) نمبر پر آ رہی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى عبد الله ولكن مثله لا يقال بالرأي