سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
44. باب مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً أَوْ سَيِّئَةً:
اچھا یا برا طریقہ رائج کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 531
أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ مُسْلِمٍ يَعْنِي ابْنَ صُبَيْحٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلَالٍ الْعَبْسِيِّ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"فَحَثَّ النَّاسَ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَأَبْطَئُوا حَتَّى بَانَ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ"، ثُمَّ إِنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ جَاءَ بِصُرَّةٍ، فَتَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رُئِيَ فِي وَجْهِهِ السُّرُورُ، فَقَالَ: "مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً، كَانَ لَهُ أَجْرُهُ، وَمِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْقَصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ، وَمَنْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً، كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهُ، وَمِثْلُ وِزْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْقَصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ".
سیدنا جریر بن عبدالله رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو خطبہ دیا اور لوگوں کو صدقے کی ترغیب دی، لیکن لوگوں نے تاخیر کی حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصے کے آثار نمایاں ہو گئے، بعدہ انصار کا ایک آدمی ایک تھیلی لے کر آیا، پھر لوگوں کا تانتا لگ گیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر خوشی کے آثار دیکھے گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اچھی بات جاری کرے تو اس کے لئے اپنا اجر بھی ہے اور عمل کرنے والے کا بھی اجر ہے، اور عمل کرنے والوں کے اجر میں کچھ کمی نہ ہو گی، اور جو بری بات رائج کرے تو اس پر اپنے کئے کا بوجھ ہو گا، اور جو اس پر عمل کرے گا اس کا بھی بوجھ ہو گا، عمل کرنے والوں کے بوجھ و گناہ میں کوئی کمی نہ ہو گی۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 531]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ لالکائی نے [شرح أصول اعتقاد أهل السنة 5] میں اسے ذکر کیا ہے۔ نیز دیکھئے: تخريج رقم (529)۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح