سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
42. باب مَنْ لَمْ يَرَ كِتَابَةَ الْحَدِيثِ:
حدیث کی عدم کتابت کا بیان
حدیث نمبر: 496
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَشْعَثِ، عَنْ أَبِيهِ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: رَأَيْتُ مَعَ رَجُلٍ صَحِيفَةً فِيهَا: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، فَقُلْتُ لَهً: أَنْسِخْنِيهَا، فَكَأَنَّهُ بَخِلَ بِهَا، ثُمَّ وَعَدَنِي أَنْ يُعْطِيَنِيهَا، فَأَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فَإِذَا هِيَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ: "إِنَّ مَا فِي هَذَا الْكِتَابِ بِدْعَةٌ، وَفِتْنَةٌ، وَضَلَالَةٌ، وَإِنَّمَا أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ هَذَا وَأَشْبَاهُ هَذَا، إِنَّهُمْ كَتَبُوهَا، فَاسْتَلَذَّتْهَا أَلْسِنَتُهُمْ، وَأُشْرِبَتْهَا قُلُوبُهُمْ، فَأَعْزِمُ عَلَى كُلِّ امْرِئٍ يَعْلَمُ بِمَكَانِ كِتَابٍ إِلَّا دَلَّ عَلَيْهِ، وَأُقْسِمُ بِاللَّهِ، قَالَ شُعْبَةُ: فَأَقْسَمَ بِاللَّهِ؟، قَالَ: أَحْسَبُهُ أَقْسَمَ: لَوْ أَنَّهَا ذُكِرَتْ لَهُ بِدَيْرٍ الْهِنْدِ نَرَاهُ يَعْنِي مَكَانًا بِالْكُوفَةِ بَعِيدًا، لآَتَيْتُهُ وَلَوْ مَشْيًا".
اشعث (ابن ابی الشعثاء) نے اپنے والد سے روایت کیا جو کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگردوں میں سے تھے کہ میں نے ایک آدمی کے پاس صحیفہ دیکھا جس میں مکتوب تھا: «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر»، میں نے کہا: مجھے بھی لکھا دو، اس نے گویا بخل سے کام لیا، پھر مجھ سے وعدہ کیا کہ اس صحیفہ کو مجھے دیدے گا، پھر میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو دیکھا وہی صحیفہ ان کے سامنے ہے۔ فرمانے لگے: اس مکتوب میں بدعت، فتنہ اور گمراہی ہے، تم سے پہلے لوگوں کو یہ اور اسی طرح کی چیزوں نے ہلاک کیا، انہوں نے اسے لکھا اور ان کی زبانوں نے اس کا چٹخارہ لیا اور وہی دلوں میں بیٹھ گیا، پس میں ہر آدمی کو تاکید کرتا ہوں کہ کسی بھی کتاب کی وہ جگہ جانتا ہو تو اسے بتا دے اور اسے قسم دیتا ہوں، شعبہ نے کہا: اور انہوں نے قسم کھلائی۔ راوی نے کہا: میرا گمان ہے کہ انہوں نے قسم کھا کر بتایا کہ اگر وہ کتاب ہند کے کسی مقام پر جو کوفہ سے دور ہو گی میں وہاں پہنچوں گا چاہے پیدل چل کر ہی جانا پڑے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 496]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابوالشعثاء کا نام سلیم بن اسود ہے۔ دیکھئے: [تقييد العلم ص: 55] و [مصنف ابن أبى شيبه 6498]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح