Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
40. باب تَعْجِيلِ عُقُوبَةِ مَنْ بَلَغَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثٌ فَلَمْ يُعَظِّمْهُ وَلَمْ يُوَقِّرْهُ:
حدیث رسول کی توہین و تحقیر پر فوری سزا کا بیان
حدیث نمبر: 460
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ يُوَدِّعُهُ بِحَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ، فَقَالَ لَهُ: لَا تَبْرَحْ حَتَّى تُصَلِّيَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا يَخْرُجُ بَعْدَ النِّدَاءِ مِنْ الْمَسْجِدِ إِلَّا مُنَافِقٌ، إِلَّا رَجُلٌ أَخْرَجَتْهُ حَاجَهٌ وَهُوَ يُرِيدُ الرَّجْعَةَ إِلَى الْمَسْجِدِ"، فَقَالَ: إِنَّ أَصْحَابِي بِالْحَرَّةِ، قَالَ: فَخَرَجَ قَالَ: فَلَمْ يَزَلْ سَعِيدٌ يَوْلَعُ بِذِكْرِهِ حَتَّى أُخْبِرَ أَنَّهُ وَقَعَ مِنْ رَاحِلَتِهِ فَانْكَسَرَتْ فَخِذُهُ.
عبدالرحمٰن بن حرملۃ نے کہا کہ سعید بن المسيب رحمہ اللہ کے پاس ایک آدمی انہیں حج یا عمرے کے لئے رخصت کرنے آیا تو سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے کہا: مسجد سے بنا نماز پڑھے نہ نکلنا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذان کے بعد مسجد سے صرف منافق نکل بھاگتا ہے، سوائے اس آدمی کے جو کسی ضرورت سے مسجد سے نکلا اور مسجد واپس آنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس شخص نے کہا: میرے ساتھی حرہ میں ہیں، اور وہ نکل گیا۔ سعید رحمہ اللہ بڑی فکر سے اس کو پوچھتے رہے یہاں تک کہ انہیں بتایا گیا کہ وہ آدمی اپنی سواری سے گرا اور اس کی ران ٹوٹ گئی۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 460]»
اس روایت کی سند حسن ہے اور حدیث «لا يخرج بعد النداء إلا منافق» کو امام بیہقی نے [السنن الكبري 56/3] میں ذکر کیا ہے۔ نیز دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1945]، [مراسيل أبى داؤد 25]، [مجمع الزوائد 5/2] و [الكامل لابن عدي 1962/5]

وضاحت: (تشریح حدیث 459)
اذان سن کر مسجد سے نکلنے کے ممانعت کی حدیث آگے (1239) نمبر پر بھی آرہی ہے اور سعید بن المسیب رحمہ اللہ کا بار بار اس شخص کے بارے میں پوچھنا ظاہر کرتا ہے کہ انہیں یقین تھا کہ سنّت کی مخالفت پر اللہ تعالیٰ اس شخص کو ضرور کوئی سزا دے گا جو ثابت ہو کر رہی اور دنیا ہی میں اسے سنّت کی مخالفت پر سزا مل گئی۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو مخالفتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بچائے، اللہ تعالیٰ نے فرعون کے بارے میں فرمایا: «﴿فَعَصَى فِرْعَوْنُ الرَّسُولَ فَأَخَذْنَاهُ أَخْذًا وَبِيلًا﴾ [المزمل: 16] » ترجمہ: تو فرعون نے اس رسول کی نافرمانی کی جس کی وجہ سے ہم نے اسے سخت وبال کی پکڑ میں جکڑ لیا۔
یعنی موسیٰ علیہ السلام کی مخالفت کے جرم میں اسے غرق کر دیا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن