Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
39. باب مَا يُتَّقَى مِنْ تَفْسِيرِ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَوْلِ غَيْرِهِ عِنْدَ قَوْلِهِ:
حدیث کی تفسیر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول میں دوسروں کے قول سے بچنے کا بیان
حدیث نمبر: 448
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ، قَالَ: كَانَ طَاوُسٌ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ:"اتْرُكْهَا قَالَ: إِنَّمَا نُهِيَ عَنْهَا أَنْ تُتَّخَذُ سُلَّمًا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَإِنَّهُ قَدْ نُهِيَ عَنْ صَلَاةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَلَا أَدْرِي أَتُعَذَّبُ عَلَيْهَا أَمْ تُؤْجَرُ، لِأَنَّ اللَّهَ يَقُولُ: وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلالا مُبِينًا سورة الأحزاب آية 36"، قَالَ سُفْيَانُ:"تُتَّخَذَ سُلَّمًا، يَقُولُ: يُصَلِّي بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَى اللَّيْلِ".
ہشام بن حجیر نے کہا: امام طاؤوس رحمہ اللہ نماز عصر کے بعد دو رکعت نماز پڑھا کرتے تھے، چنانچہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا: اسے ترک کر دیجئے، امام طاؤوس رحمہ اللہ نے کہا: اس سے اس لئے منع کیا گیا ہے تاکہ یہ سیڑھی نہ بنائی جائے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: بلاشبہ عصر کے بعد کسی بھی نماز سے روکا گیا ہے، اس لئے میں نہیں جانتا کہ تمہیں اس پر عذاب دیا جائے گا یا اجر، اس لئے کہ الله تعالیٰ فرماتا ہے: کسی مومن مرد یا عورت کو الله اور اس کے رسول کے فرمان کے بعد اپنے کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا، اور الله اور اس کے رسول کی جو بھی نافرمانی کرے گا، وہ صریح گمراہی میں پڑے گا [الاحزاب: 36/33] ۔ سفیان نے کہا: «تُتَّخَذَ سُلَّمًا» (یعنی) فرماتے ہیں عصر کے بعد سے رات تک نماز پڑھے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 448]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ امام بیہقی نے [سنن 453/2] میں، ابن عبدالبر نے [جامع بيان العلم 2339] میں اور خطیب نے [الفقيه والمتفقه 386] میں اسی سند سے نیز [385] میں دوسری سند سے اور عبدالرزاق نے [مصنف 3975] میں ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: