سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
34. باب التَّوْبِيخِ لِمَنْ يَطْلُبُ الْعِلْمَ لِغَيْرِ اللَّهِ:
بغیر خلوص وللّٰہیت کے جو علم تلاش کرے اس پر ملامت کا بیان
حدیث نمبر: 393
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ثُوَيْرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ:"يَا حَمَلَةَ الْعِلْمِ، اعْمَلُوا بِهِ، فَإِنَّمَا الْعَالِمُ مَنْ عَمِلَ بِمَا عَلِمَ وَوَافَقَ عِلْمُهُ عَمَلَهُ، وَسَيَكُونُ أَقْوَامٌ يَحْمِلُونَ الْعِلْمَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يُخَالِفُ عَمَلُهُمْ عِلْمَهُمْ، وَتُخَالِفُ سَرِيرَتُهُمْ عَلَانِيَتَهُمْ، يَجْلِسُونَ حِلَقًا فَيُبَاهِيَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيَغْضَبُ عَلَى جَلِيسِهِ أَنْ يَجْلِسَ إِلَى غَيْرِهِ وَيَدَعَهُ، أُولَئِكَ لَا تَصْعَدُ أَعْمَالُهُمْ فِي مَجَالِسِهِمْ تِلْكَ إِلَى اللَّهِ تعَالَيَ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے علم کے حاصل کرنے والو! اس پر عمل کرو، بیشک عالم وہی ہے جس نے اپنے علم کے مطابق عمل کیا، اور اس کے علم و عمل میں موافقت ہو، عنقریب ایسے لوگ (پیدا) ہوں گے جو علم کے حامل ہوں گے لیکن وہ علم ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا، ان کا عمل ان کے علم کے خلاف ہو گا اور ان کا اندرونی معاملہ ظاہر کے خلاف ہوتا ہے، حلقوں میں بیٹھتے ہیں اور ایک دوسرے پر فخر کرتے ہیں یہاں تک کہ آدمی اپنے ہم نشین سے بھی اگر وہ اس کو چھوڑ کر کسی اور کے پاس بیٹھے تو ناراض ہو جاتا ہے، یہ لوگ ایسے ہیں جن کے اعمال ان کی مجالس سے اللہ تعالیٰ کی طرف اٹھ کر جاتے ہی نہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «بشر بن سلم منكر الحديث وثوير بن أبي فاخته ضعيف ويحيى بن جعدة ما عرفنا له رواية عن علي فيما نعلم، [مكتبه الشامله نمبر: 394]»
اس روایت میں بشر بن سلمہ منکر الحدیث ہیں، ثویر بن فاختہ ضعف، یحییٰ بن جعدہ غیر معروف ہیں، لہٰذا یہ اثر ضعیف ہے، گرچہ [اقتضاء العلم 9] و [الجامع لأخلاق الراوي 321] میں یہ اثر موجود ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: بشر بن سلم منكر الحديث وثوير بن أبي فاخته ضعيف ويحيى بن جعدة ما عرفنا له رواية عن علي فيما نعلم