Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
34. باب التَّوْبِيخِ لِمَنْ يَطْلُبُ الْعِلْمَ لِغَيْرِ اللَّهِ:
بغیر خلوص وللّٰہیت کے جو علم تلاش کرے اس پر ملامت کا بیان
حدیث نمبر: 392
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ شَابُورَ، سَمِعَ شَهْرَ بْنَ حَوْشَبٍ، يَقُولُ: قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ:"يَا بُنَيَّ، لَا تَعَلَّمْ الْعِلْمَ لِتُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ، أَوْ تُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ، وَتُرَائِيَ بِهِ فِي الْمَجَالِسِ، وَلَا تَتْرُكْ الْعِلْمَ زَهَادَةً فِيهِ، وَرَغْبَةً فِي الْجَهَالَةِ، وَإِذَا رَأَيْتَ قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ، فَاجْلِسْ مَعَهُمْ، إِنْ تَكُنْ عَالِمًا يَنْفَعْكَ عِلْمُكَ، وَإِنْ تَكُنْ جَاهِلًا عَلَّمُوكَ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِمْ بِرَحْمَتِهِ فَيُصِيبَكَ بِهَا مَعَهُمْ، وَإِذَا رَأَيْتَ قَوْمًا لَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ فَلَا تَجْلِسْ مَعَهُمْ، إِنْ تَكُنْ عَالِمًا لَمْ يَنْفَعْكَ عِلْمُكَ، وَإِنْ تَكُنْ جَاهِلًا زَادُوكَ غَيًّا أَوْ عِيًّا وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِمْ بِسَخَطٍ فَيُصِيبَكَ بِهِ مَعَهُمْ".
داؤد بن سابور نے شہر بن حوشب کو کہتے سنا: لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے کہا: اے بیٹے! علم اس لئے نہ سیکھو کہ اس کے ذریعہ ریاکاری کرو، علم سے بےرغبتی اور جہالت میں رغبت کرتے ہوئے علم کو نہ چھوڑو، اور جب تم کسی جماعت کو دیکھو جو الله کو یاد کرتی ہے تو ان کے ساتھ بیٹھو، اگر تم علم والے ہو گے تو تمہارا علم تمہیں فائدہ دے گا، اور اگر جاہل ہو گے تو وہ تمہیں آگاہ کریں گے، اور ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان پر رحمت کی نظر ڈالے اور ان کے ساتھ تمہیں بھی اس سے کچھ حصہ نصیب ہو جائے۔ اور اگر تم ایسی جماعت کو دیکھو جو اللہ کے ذکر سے غافل ہیں تو ان کے ساتھ نہ بیٹھو، کیونکہ تمہارے پاس علم ہو تو بھی تمہارا علم فائدہ نہ دے گا، اور اگر جاہل ہو تو وہ تمہاری گمراہی یا بیچارگی میں اضافہ ہی کریں گے، اور ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی طرف متوجہ ہو کر ناراض ہو تو تم بھی اس ناراضگی میں شامل ہو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى شهر بن حوشب ولكنه معضل، [مكتبه الشامله نمبر: 393]»
شہر بن حوشب تک اس روایت کی سند صحیح ہے، لیکن موقوف بلکہ معضل ہے۔ دیکھئے: [الزهد لابن المبارك 952]، [حلية الأولياء 62/6]، [جامع بيان العلم 679]، نیز دیکھئے: الرقم (388)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى شهر بن حوشب ولكنه معضل