سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
33. باب مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ بِغَيْرِ نِيَّةٍ فَرَدَّهُ الْعِلْمُ إِلَى النِّيَّةِ:
جو بنا سوچے بغیر نیت کے علم طلب کرے تو بھی علم اس کی نیت درست کر دیتا ہے
حدیث نمبر: 371
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "لَقَدْ طَلَبَ أَقْوَامٌ الْعِلْمَ، مَا أَرَادُوا بِهِ اللَّهَ تعَالَيَ وَلَا مَا عِنْدَهُ، قَالَ: فَمَا زَالَ بِهِمْ الْعِلْمُ، حَتَّى أَرَادُوا بِهِ اللَّهَ وَمَا عِنْدَهُ".
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا: لوگوں نے علم تلاش کیا حالانکہ وہ اس کے ذریعہ نہ اللہ کا اور نہ جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے اس کا ارادہ رکھتے تھے، فرمایا: وہ علم حاصل کرتے رہے یہاں تک کہ ان کی نیت خالص ہو گئی، اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کی اور جو اللہ کے پاس ہے اس کی نیت کر لی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «حسان بن مسلم ما وجدت له ترجمة وباقي رجاله ثقات. وما وجدته مسندا في غير هذا الموضع، [مكتبه الشامله نمبر: 372]»
اس روایت میں حسان بن مسلم کے بارے میں معلوم نہ ہو سکا کہ وہ کون ہیں، باقی رواة معروفين وثقات ہیں۔ دیکھئے: [جامع بيان العلم 1383 ذكره بدون سند]
وضاحت: (تشریح احادیث 368 سے 371)
ان آثار سے ثابت ہوا کہ شروع میں حصولِ علم کے لئے کوئی مقصد اور نیّت نہ بھی ہو تو علم کی روشنی خلوصِ وللّٰہیت پیدا کر دیتی ہے۔
واضح ہو کہ علم سے مراد علمِ کتاب و سنّت ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: حسان بن مسلم ما وجدت له ترجمة وباقي رجاله ثقات. وما وجدته مسندا في غير هذا الموضع