سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
32. باب في فَضْلِ الْعِلْمِ وَالْعَالِمِ:
علم اور عالم کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 333
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُنْذِرٌ هُوَ ابْنُ النُّعْمَانِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: "مَجْلِسٌ يُتَنَازَعُ فِيهِ الْعِلْمُ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ قَدْرِهِ صَلَاةً، لَعَلَّ أَحَدَهُمْ يَسْمَعُ الْكَلِمَةَ فَيَنْتَفِعُ بِهَا سَنَةً، أَوْ مَا بَقِيَ مِنْ عُمُرِهِ".
وہب بن منبہ نے فرمایا: میرے نزدیک ایسی مجلس جس میں علم کے بارے میں مناقشہ ہو، اسی قدر نماز سے زیادہ پسندیدہ و محبوب ہے، اس لئے کہ شاید ان میں سے کوئی ایسا کلمہ سن لے جو اس کو سال بھر یا باقی ماندہ عمر میں فائدہ دے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 334]»
اس اثر کی سند صحیح ہے «وانفرد به الدارمي» ۔
وضاحت: (تشریح احادیث 330 سے 333)
اس کا مطلب یہ ہے کہ علم سیکھنا اور سکھانا نفلی نماز سے بہتر ہے جس کا فائدہ دوسرے لوگوں تک ممتد ہے اور نماز صرف اپنے لئے فائدہ مند ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح