سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
26. باب في ذَهَابِ الْعِلْمِ:
علم کے اٹھ جانے (ختم ہو جانے) کا بیان
حدیث نمبر: 254
أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "اغْدُ عَالِمًا أَوْ مُتَعَلِّمًا أَوْ مُسْتَمِعًا، وَلَا تَكُنِ الرَّابِعَ فَتَهْلِكَ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: عالم بنو یا متعلم یا پھر مستمع رہو اور چوتھے آدمی نہ بنو کہ ہلاک ہو جاؤ۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف الحسن هو البصري وقد عنعن، [مكتبه الشامله نمبر: 254]»
اس اثر کی سند بھی ضعیف ہے، لیکن اس کے شواہد موجود ہیں۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبة 6171]، [المعرفة والتاريخ 399/3]، [العلم 116]، [الإحكام 1045/6]
وضاحت: (تشریح احادیث 245 سے 254)
اس میں عالم، متعلم اور مستمع کی فضیلت بیان کی گئی ہے اور چوتھا آدمی نہ بننے کی تلقین ہے کیونکہ اس سے ہلاکت کا خطرہ ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف الحسن هو البصري وقد عنعن