سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
23. باب في كَرَاهِيَةِ أَخْذِ الرَّأْيِ:
رائے اور قیاس پر عمل کرنے سے ناپسندیدگی کا بیان
حدیث نمبر: 220
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، أَخْبَرَنَا عَلِيٌّ هُوَ ابْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ زِيَادِ بْنِ حُدَيْرٍ، قَالَ: قَالَ لِي عُمَرُ: هَلْ تَعْرِفُ مَا يَهْدِمُ الْإِسْلَامَ؟، قُلْتُ: لَا، قَالَ: "يَهْدِمُهُ زَلَّةُ الْعَالِمِ، وَجِدَالُ الْمُنَافِقِ بِالْكِتَابِ، وَحُكْمُ الْأَئِمَّةِ الْمُضِلِّينَ".
زیاد بن حدیر سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: جانتے ہو اسلام کو کون سی چیز منہدم کر دے گی؟ میں نے کہا: نہیں، فرمایا: عالم کی غلطی، منافق کا کتاب اللہ میں بحث و مباحثہ یا جدال، اور گمراہ کرنے والے ائمہ کا حکم۔ (یعنی عالم کی غلطی، منافق کا جدال، اور گمراه اماموں یا حکام کا حکم اسلام کو ڈھا دے گا، اس کی عمارت کو منہدم کر دے گا)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 220]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، اور اسے دیکھئے: [الإبانة 641-643] و [الفقيه 607] اور [جامع بيان العلم 1867، 1869] میں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح