سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
23. باب في كَرَاهِيَةِ أَخْذِ الرَّأْيِ:
رائے اور قیاس پر عمل کرنے سے ناپسندیدگی کا بیان
حدیث نمبر: 213
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الْفَزَارِيِّ، عَنْ أَسْلَمَ الْمِنْقَرِيِّ، عَنْ بِلَادِ بْنِ عِصْمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، يَقُولُ: وَكَانَ إِذَا كَانَ عَشِيَّةَ الْخَمِيسِ لَيْلَةِ الْجُمُعَةِ، قَامَ فَقَالَ: "إِنَّ أَصْدَقَ الْقَوْلِ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَإِنَّ أَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالشَّقِيُّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ، وَإِنَّ شَرَّ الرَّوَايَا رَوَايَا الْكَذِبِ، وَشَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مَا هُوَ آتٍ قَرِيبٌ".
بلاز بن عصمۃ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا، وہ جمعرات کی شام یعنی جمعہ والی رات کو کھڑے ہوئے اور فرمایا: سب سے سچا قول اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، اور سب سے اچھا راستہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا راستہ ہے، اور بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ میں ہی بدبخت قرار دے دیا گیا، اور سب سے بدترین سوچ و فکر (یا قول و فعل) جھوٹی سوچ و فکر ہے، اور بدترین کام بدعت ایجاد کرنا ہے، اور ہر آنے والی چیز قریب ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 213]»
اس اثر کی سند جید ہے۔ حوالہ دیکھئے: [بخاري 7277، 6098]، [ابن ماجه 46] و [البدع 57]
وضاحت: (تشریح احادیث 210 سے 213)
ان تمام آثار و احادیث سے سنّت کی اہمیت ثابت ہوتی ہے اور بدعت کی مذمت و برائی معلوم ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ سب کو اس سے بچائے۔
آمین
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد