سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
22. باب تَغَيُّرِ الزَّمَانِ وَمَا يَحْدُثُ فِيهِ:
زمانے کے تغیر اور اس میں رونما ہونے والے حادثات کا بیان
حدیث نمبر: 202
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ طَلْحَةَ، عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي حَمْزَةَ، قَالَ: قَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ:"يَا أَبَا حَمْزَةَ، وَاللَّهِ لَقَدْ تَكَلَّمْتُ، وَلَوْ وَجَدْتُ بُدًّا مَا تَكَلَّمْتُ، وَإِنَّ زَمَانًا أَكُونُ فِيهِ فَقِيهَ أَهْلِ الْكُوفَةِ زَمَانُ سُوءٍ".
ابوحمزه میمون سے مروی ہے کہ امام ابراہیم النخعی رحمہ اللہ نے مجھ سے کہا: اے ابوحمزه! میں نے کلام کیا ہے اور اگر کوئی چارہ ہوتا تو میں لب کشائی نہ کرتا، بیشک یہ وقت جس میں، میں کوفہ والوں کا فقیہ ہو گیا ہوں برا وقت ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف ميمون أبي حمزة القصاب، [مكتبه الشامله نمبر: 202]»
اس روایت میں ابوحمزہ ضعیف ہیں، اور یہ اثر [حلية الأولياء 223/4] میں بھی موجود ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ميمون أبي حمزة القصاب