Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
21. باب:
ہر سوال کا جواب دے دینے والے مفتی کا بیان
حدیث نمبر: 184
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ عَزْرَةَ التَّمِيمِيِّ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: "وَا بَرْدَهَا عَلَى الْكَبِدِ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ"، قَالُوا: وَمَا ذَلِكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟، قَالَ:"أَنْ يُسْأَلَ الرَّجُلُ عَمَّا لَا يَعْلَمُ، فَيَقُولُ: اللَّهُ أَعْلَمُ".
عزرہ تمیمی سے مروی ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے تین بار فرمایا: کلیجے کی ٹھنڈک ہے، لوگوں نے کہا: کیا چیز اے امیر المؤمنین؟ فرمایا: یہ کہ آدمی سے ایسی چیز کے بارے میں پوچھا جائے جس کا اسے علم نہیں اور وہ کہدے: «الله أعلم»

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 184]»
یہ اثر ضعیف ہے۔ دیکھئے: [جامع بيان العلم 1569] و [المدخل للبيهقي 794] اس کی سند میں محمد بن حمید ضعیف ہے۔

وضاحت: (تشریح احادیث 179 سے 184)
ان تمام آثار میں «اللّٰه أعلم» کہدینے سے قلبی سکون و اطمینان حاصل ہوتا ہے اس کا ذکر ہے، اور انسان بے جا تکلف سے بچ جاتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق