Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
20. باب الْفُتْيَا وَمَا فِيهِ مِنَ الشِّدَّةِ:
فتویٰ کے خطرناک ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 162
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "مَنْ أَفْتَى بِفُتْيَا يُعَمَّى عَلَيْهَا، فَإِثْمُهَا عَلَيْه".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: جو شخص بنا جانے بوجھے کوئی فتویٰ دیدے تو اس کا گناہ اسی (فتویٰ دینے والے) پر ہو گا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 162]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [جامع بيان العلم 1626]، [الفقيه والمتفقه 155/2]۔ ابوسنان کا نام ضرار بن مرة ہے۔

وضاحت: (تشریح احادیث 160 سے 162)
ان دونوں روایات میں بلا سوچے سمجھے اور بنا جانے بوجھے فتویٰ دینے اور بغیر دلیل و برہان کے مسائل بتانے سے احتیاط اور پرہیز کی ترغیب و ترہیب ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح