Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
19. باب مَنْ هَابَ الْفُتْيَا وَكَرِهَ التَّنَطُّعَ وَالتَّبَدُّعَ:
ان لوگوں کا بیان جنہوں نے فتوی دینے سے خوف کھایا اور غلو و زیادتی یا بدعت ایجاد کرنے کو برا سمجھا
حدیث نمبر: 152
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَقَالَ فَتًى: مَا تَقُولُ يَا عَمَّاهُ فِي كَذَا وَكَذَا؟، قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، أَكَانَ هَذَا؟، قَالَ: لَا، قَالَ: "فَأَعْفِنَا حَتَّى يَكُونَ".
مسروق نے کہا: میں سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے ہمراہ چل رہا تھا کہ ایک جوان نے کہا: چچا جان! آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ کہا بھتیجے! کیا ایسا (معاملہ) ہو چکا ہے؟ عرض کیا: نہیں، تو انہوں نے جواب دیا: اگر نہیں ہوا تو ہمیں معاف رکھو، یہاں تک کہ ایسا معاملہ وقوع پذیر ہو جائے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 152]»
یہ روایت صحیح ہے۔ دیکھئے: [العلم لأبي خيثمه 76]، [الفقيه والمتفقه 8/2]، [الإبانة 315]، [جامع بيان العلم 1604]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح