سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
19. باب مَنْ هَابَ الْفُتْيَا وَكَرِهَ التَّنَطُّعَ وَالتَّبَدُّعَ:
ان لوگوں کا بیان جنہوں نے فتوی دینے سے خوف کھایا اور غلو و زیادتی یا بدعت ایجاد کرنے کو برا سمجھا
حدیث نمبر: 145
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَأَبُو النُّعْمَانِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: "عَلَيْكُمْ بِالْعِلْمِ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ، وَقَبْضُهُ أَنْ يُذْهَبَ بِأَصْحَابِهِ، عَلَيْكُمْ بِالْعِلْمِ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَدْرِي مَتَى يُفْتَقَرُ إِلَيْهِ أَوْ يُفْتَقَرُ إِلَى مَا عِنْدَهُ، إِنَّكُمْ سَتَجِدُونَ أَقْوَامًا يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ يَدْعُونَكُمْ إِلَى كِتَابِ اللَّهِ وَقَدْ نَبَذُوهُ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ، فَعَلَيْكُمْ بِالْعِلْمِ، وَإِيَّاكُمْ وَالتَّبَدُّعَ، وَإِيَّاكُمْ وَالتَّنَطُّعَ، وَإِيَّاكُمْ وَالتَّعَمُّقَ، وَعَلَيْكُمْ بِالْعَتِيقِ".
ابوقلابہ سے مروی ہے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: علم حاصل کرو اس سے پہلے کہ وہ سمیٹ لیا جائے، اور اس کا سمٹ جانا یہ ہے کہ اہل علم اٹھا لئے جائیں، علم کو لازم پکڑو (کیونکہ) تم میں سے کوئی نہیں جانتا کب اس کی ضرورت پڑ جائے، یا اس شخص کی ضرورت پڑ جائے جس کے پاس علم ہو، تم کو ایسے بہت سے لوگ ملیں گے جن کا گمان ہو گا کہ وہ کتاب اللہ کی طرف بلاتے ہیں، حالانکہ انہوں نے اسے (کتاب اللہ کو) پس پشت ڈال رکھا ہو گا، علم کو تھامے رکھو اور نئی عبادتیں ایجاد کرنے (بدعت) سے بچو، غلو سے دور رہو، تعمق و گہرائی سے پرہیز کرو، اور اسلاف کے نقش قدم پر چلو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه أبو قلابة لم يدرك ابن مسعود، [مكتبه الشامله نمبر: 145]»
اس اثر کی سند بھی مذکورہ بالا اثر کی طرح ضعیف ہے۔ مزید اطلاع کے لئے دیکھئے: [طبراني 8845] و [شرح اعتقاد أهل السنة 108]
وضاحت: (تشریح احادیث 143 سے 145)
لیکن یہ اثر ضعیف ہونے کے باوجود اقوالِ زریں کا نمونہ ہے اور اس میں علم حاصل کرنے کی ترغیب، غلو، تعمق اور بدعت سے پرہیز کی تلقین اور اسلافِ کرام کے نقشِ قدم پر چلنے کی بات کہی گئی ہے جو بالکل درست اور ضروری ہے، الله تعالیٰ سب کو اس کی توفیق بخشے۔
آمین
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه أبو قلابة لم يدرك ابن مسعود