Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
19. باب مَنْ هَابَ الْفُتْيَا وَكَرِهَ التَّنَطُّعَ وَالتَّبَدُّعَ:
ان لوگوں کا بیان جنہوں نے فتوی دینے سے خوف کھایا اور غلو و زیادتی یا بدعت ایجاد کرنے کو برا سمجھا
حدیث نمبر: 132
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: "خَرَجْتُ مِنْ عِنْدِ إِبْرَاهِيمَ، فَاسْتَقْبَلَنِي حَمَّادٌ، فَحَمَّلَنِي ثَمَانِيَةَ أَبْوَابٍ، مَسَائِلَ، فَسَأَلْتُهُ، فَأَجَابَنِي عَنْ أَرْبَعٍ وَتَرَكَ أَرْبَعًا".
عبدالله بن ادریس نے اپنے چچا سے بیان کیا کہ میں ابراہیم النخعی کے پاس سے نکلا تو حماد رحمہ اللہ نے میرا استقبال کیا اور مجھے آٹھ قسم کے مسائل پوچھنے کو کہا، میں نے ابراہیم سے ان کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے چار مسائل کا جواب دیا اور چار قسم کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 132]»
اس روایت میں عبداللہ بن ادریس کے چچا داؤد بن یزید ضعیف ہیں، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے اور صرف امام دارمی نے اسے روایت کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: