سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
18. باب كَرَاهِيَةِ الْفُتْيَا:
فتویٰ دینے سے کراہت کا بیان
حدیث نمبر: 124
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيَّ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ كَانَ يَقُولُ إِذَا سُئِلَ عَنْ الْأَمْرِ: "أَكَانَ هَذَا؟ فَإِنْ قَالُوا: نَعَمْ، قَدْ كَانَ، حَدَّثَ فِيهِ بِالَّذِي يَعْلَمُ وَالَّذِي يَرَى، وَإِنْ قَالُوا: لَمْ يَكُنْ، قَالَ: فَذَرُوهُ حَتَّى يَكُونَ".
امام زہری نے کہا کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے جب کسی چیز کے بارے میں پوچھا جاتا تو وہ پوچھتے تھے: کیا یہ واقعہ رونما ہو چکا ہے؟ اگر ان کا جواب ہاں میں ہوتا تو ان سے حدیث بیان کر دیتے یا پھر اپنی رائے ظاہر کر دیتے تھے اور اگر لوگوں کا جواب ”نہیں“ میں ہوتا تو کہہ دیتے تھے کہ جانے دو جب وقوع پذیر ہو تو پوچھنا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 124]»
یہ اثر امام زہری کے بلاغیات میں سے ہے۔ امام دارمی کے علاوہ خطیب بغدادی نے [الفقيه والمتفقه 8/2] میں، ابن عبدالبر نے [جامع بيان العلم 1813] اور ابن بطہ نے [الإبانة 318] میں ذکر کیا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق