Note: Copy Text and to word file

سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
17. باب التَّوَرُّعِ عَنِ الْجَوَابِ فِيمَا لَيْسَ فِيهِ كِتَابٌ وَلاَ سُنَّةٌ:
ایسا فتوی دینے سے احتیاط برتنے کا بیان جس کے بارے میں قرآن و حدیث سے دلیل نہ ہو
حدیث نمبر: 119
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الْأَمْرِ يَحْدُثُ لَيْسَ فِي كِتَابٍ وَلَا سُنَّةٍ، فَقَالَ: "يَنْظُرُ فِيهِ الْعَابِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ".
یحییٰ بن حمزہ نے کہا کہ سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے امر کے بارے میں دریافت کیا گیا جو قرآن و حدیث میں نہ ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں عبادت گزار مؤمنین غور کریں گے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 119]»
اگرچہ یہ مرسل روایت ہے لیکن سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مراسيل أبى داؤد 457-458]، [المعجم الكبير 353]، [جامع بيان العلم 1810]، [إبانه 293]، [فتح الباري 266/13]

وضاحت: (تشریح احادیث 115 سے 119)
یہ روایت اجماع کی دلیل ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو مرسل

وضاحت: (تشریح احادیث 115 سے 119)
یہ روایت اجماع کی دلیل ہے۔