سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
17. باب التَّوَرُّعِ عَنِ الْجَوَابِ فِيمَا لَيْسَ فِيهِ كِتَابٌ وَلاَ سُنَّةٌ:
ایسا فتوی دینے سے احتیاط برتنے کا بیان جس کے بارے میں قرآن و حدیث سے دلیل نہ ہو
حدیث نمبر: 112
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، قَالَ: "لَأَنْ يَعِيشَ الرَّجُلُ جَاهِلًا بَعْدَ أَنْ يَعْلَمَ حَقَّ اللَّهِ عَلَيْهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَقُولَ مَا لَا يَعْلَمُ".
قاسم نے کہا: اللہ تعالیٰ کے حق کو اپنے اوپر جاننے کے بعد آدمی اگر جاہل بن کر جیئے تو یہ اس کے لئے اس سے بہتر ہے کہ جو جانتا نہیں ہے اس کے متعلق کچھ کہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 112]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [حلية الأولياء 184/2]، [العلم لأبي خيثمة 90]، [المعرفة والتاريخ ليعقوب الفسوي 548/1]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح