سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
17. باب التَّوَرُّعِ عَنِ الْجَوَابِ فِيمَا لَيْسَ فِيهِ كِتَابٌ وَلاَ سُنَّةٌ:
ایسا فتوی دینے سے احتیاط برتنے کا بیان جس کے بارے میں قرآن و حدیث سے دلیل نہ ہو
حدیث نمبر: 108
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ، حَدَّثَنَا حَكَّامُ بْنُ سَلْمٍ، عَنْ أَبِي خَيْثَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، قَالَ: سُئِلَ عَطَاءٌ عَنْ شَيْءٍ، قَالَ: لَا أَدْرِي، قَالَ: قِيلَ لَهُ: أَلَا تَقُولُ فِيهَا بِرَأْيِكَ؟، قَالَ: "إِنِّي أَسْتَحْيِي مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدَانَ فِي الْأَرْضِ بِرَأْيِي".
عبدالعزیز بن رفیع سے مروی ہے کہ عطاء رحمہ اللہ سے کسی چیز کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے «لا أدري» ”میں نہیں جانتا“ کہا۔ ان سے کہا گیا اپنی رائے سے بھی کچھ نہ کہیں گے؟ فرمایا: مجھے اللہ عز وجل سے شرم آتی ہے کہ روئے زمین پر میرے قول کی پیروی کی جائے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 108]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الإبانة لابن بطة 347]
وضاحت: (تشریح احادیث 102 سے 108)
یہ تمام آثار سلف صالحین اور کبار علماء کے ہیں، محمد بن سیرین، ابراہیم النخعی، قتادہ بن دعامہ اور عطاء وغیرہ بڑے عظیم فقہا اور محدثین میں شمار ہوتے ہیں، لیکن ان کی تواضع اور احتیاط دیکھئے علم کے سمندر ہونے کے باوجود وہی کہتے تھے جو کتاب و سنّت اور صحابہ و تابعین سے منقول ہے، ورنہ لاعلمی ظاہر کر دیتے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح