سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
16. باب اتِّبَاعِ السُّنَّةِ:
سنت کی پیروی کا بیان
حدیث نمبر: 101
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: "إِنَّ أَهْلَ الْأَهْوَاءِ أَهْلُ الضَّلَالَةِ، وَلَا أَرَى مَصِيرَهُمْ إِلَّا إِلَي النَّارَ، فَجَرِّبْهُمْ فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْهُمْ يَنْتَحِلُ قَوْلًا أَوْ قَالَ: حَدِيثًا فَيَتَنَاهَى بِهِ الْأَمْرُ دُونَ السَّيْفِ، وَإِنَّ النِّفَاقَ كَانَ ضُرُوبًا، ثُمَّ تَلَا: وَمِنْهُمْ مَنْ عَاهَدَ اللَّهَ لَئِنْ آتَانَا مِنْ فَضْلِهِ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَكُونَنَّ مِنَ الصَّالِحِينَ سورة التوبة آية 75، وَمِنْهُمْ مَنْ يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُوا مِنْهَا رَضُوا وَإِنْ لَمْ يُعْطَوْا مِنْهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ سورة التوبة آية 58، وَمِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ وَيِقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ قُلْ أُذُنُ خَيْرٍ لَكُمْ سورة التوبة آية 61 فَاخْتَلَفَ قَوْلُهُمْ وَاجْتَمَعُوا، فِي الشَّكِّ وَالتَّكْذِيبِ، وَإِنَّ هَؤُلَاءِ اخْتَلَفَ قَوْلُهُمْ وَاجْتَمَعُوا فِي السَّيْفِ، وَلَا أَرَى مَصِيرَهُمْ إِلَّا إِلَي النَّارَ"، قَالَ حَمَّادٌ: ثُمَّ قَالَ أَيُّوبُ عِنْدَ ذَا الْحَدِيثِ أَوْ عِنْدَ الْأَوَّلِ: وَكَانَ وَاللَّهِ مِنْ الْفُقَهَاءِ ذَوِي الْأَلْبَابِ: يَعْنِي أَبَا قِلَابَةَ.
ابوقلابہ نے کہا کہ خواہشات کی پیروی کرنے والے گمراہ ہیں، میری رائے میں ان کا ٹھکانہ جہنم کے سوا کچھ نہیں، تجربے کے طور پر دیکھ لو جس نے بھی کوئی (نیا) قول یا بات اپنائی اس کا معاملہ قتل تک پہنچا ہے۔ بیشک نفاق کی بہت سی صورتیں ہیں، پھر انہوں نے یہ آیات تلاوت کیں: ”ان میں سے وہ بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر وہ ہمیں اپنے فضل سے مال دے گا تو ہم صدقہ وخیرات کریں گے اور نیکو کاروں میں سے ہو جائیں گے۔“ (توبۃ 75/9)
”اور ان میں سے وہ بھی ہیں جو خیرات کے مال کی تقسیم میں آپ پر عیب جوئی کرتے ہیں اگر انہیں اس میں سے کچھ مل جائے تو خوش اور نہ ملے تو فورا ہی ناراض ہوجاتے ہیں۔“ (توبۃ 58/9)
”اور ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو پیغمبر کو ایذا پہنچاتے ہیں اور کہتے ہیں وہ ہلکے کان کا ہے آپ کہہ دیجئے کہ وہ کان تمہارے بھلے کے لئے ہے۔“ (توبۃ: 61/9) سو ان کی بات میں اختلاف ہو گیا اور شک و تکذیب پر انہوں نے اجتماع کر لیا، ان کا قول مختلف ہے اور یہ قتل کے مستحق ہیں، مجھے ان کا ٹھکانہ جہنم کے علاوہ کچھ نہیں لگتا۔ حماد نے کہا: پھر ایوب نے اس حدیث کو ذکر کرتے ہوئے کہا: اللہ کی قسم وہ (یعنی ابوقلابہ) بڑے ہوشیار سمجھدار فقہاء میں سے تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 101]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ محدثین میں سے صرف امام دارمی نے اسے ذکر کیا لیکن ابن سعد نے [طبقات 134/1/7] میں، آجری نے [الشريعة ص: 67] میں ذکر کیا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: