Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
14. باب في وَفَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان
حدیث نمبر: 80
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ، عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ (إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ) دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ، فَقَالَ: "قَدْ نُعِيَتْ إِلَيَّ نَفْسِي"، فَبَكَتْ، فَقَالَ:"لَا تَبْكِي، فَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِي لِحَاقًا بِي"، فَضَحِكَتْ، فَرَآهَا بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَ: يَا فَاطِمَةُ، رَأَيْنَاكِ بَكَيْتِ ثُمَّ ضَحِكْتِ؟، قَالَتْ: إِنَّهُ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ قَدْ نُعِيَتْ إِلَيْهِ نَفْسُهُ فَبَكَيْتُ، فَقَالَ لِي:"لَا تَبْكِي فَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِي لَاحِقٌ بِي", فَضَحِكْتُ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ، وَجَاءَ أَهْلُ الْيَمَنِ: هُمْ أَرَقُّ أَفْئِدَةً، وَالْإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب «﴿إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ﴾» (سورة النصر: 1/110) نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور فرمایا: مجھے موت کی خبر دی گئی ہے، وہ رونے لگیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روؤو نہیں، میرے اہل و عیال میں سب سے پہلے تم ہی مجھ سے ملو گی، تو وہ خوش ہو گئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ بیویوں نے انہیں دیکھا اور پوچھا: اے فاطمہ! ہم نے تمہیں روتے دیکھا، پھر تم ہنس پڑیں؟ جواب دیا کہ آپ نے مجھے بتایا کہ آپ کو موت کی خبر دی گئی ہے لہٰذا میں رو پڑی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ روؤو نہیں میرے اہل میں تم ہی سب سے پہلے مجھ سے ملو گی یہ سن کر میں خوش ہو گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی مدد اور فتح آ گئی، اہل یمن بھی آ گئے، ایک شخص نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اہل یمن کون ہیں؟ فرمایا: وہ نرم دل کے لوگ ہیں اور ایمان تو یمن والوں کا ہے اور حکمت بھی یمانی ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 80]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے اور اسے طبرانی نے [المعجم الكبير 11903] اور [الاوسط 887] میں ذکر کیا ہے۔ نیز دیکھئے: [مجمع البحرين 1221]، [دلائل النبوة للبيهقي 167/7]

وضاحت: (تشریح حدیث 79)
اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنی موت کی خبر دینا، اور فتح و نصرت اور یمن کی خوشخبری و فضیلت ثابت ہوتی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح