سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
8. باب مَا أُعْطِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْفَضْلِ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فضیلت عطا کی گئی اس کا بیان
حدیث نمبر: 47
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "إِنَّ اللَّهَ فَضَّلَ مُحَمَّدًا صَلَّي اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمْ السَّلامُ وَعَلَى أَهْلِ السَّمَاءِ، فَقَالُوا: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، بِمَ فَضَّلَهُ عَلَى أَهْلِ السَّمَاءِ؟، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَالَ لِأَهْلِ السَّمَاءِ وَمَنْ يَقُلْ مِنْهُمْ إِنِّي إِلَهٌ مِنْ دُونِهِ فَذَلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَ كَذَلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ سورة الأنبياء آية 29، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا {1} لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ سورة الفتح آية 1-2، قَالُوا: فَمَا فَضْلُهُ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمْ السَّلامُ؟ قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلا بِلِسَانِ قَوْمِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ سورة إبراهيم آية 4، وَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلا كَافَّةً لِلنَّاسِ سورة سبأ آية 28، فَأَرْسَلَهُ إِلَى الْجِنِّ وَالْإِنْسِ".
سیدنا عبداللہ عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اللہ تعالی نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انبیاء علیہم السلام اور آسمان والوں پر فضیلت عطا کی، لوگوں نے پوچھا: اے عباس کے بیٹے! آسمان والوں پر کیسی فضیلت عطا فرمائی۔ انہوں نے جواب دیا: اللہ تعالی نے آسمان میں رہنے والوں کے لئے فرمایا: ”ان میں سے کوئی بھی کہدے کہ اللہ کے سوا میں عبادت کے لائق ہوں تو ہم اسے دوزخ کی سزا دیں گے، ہم ظالموں کو اسی طرح سزا دیتے ہیں۔“ [الأنبياء: 29/21] (یعنی بزرگی کے باوجود وہ جہنم رسید ہوں گے) اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا: ”اے نبی! بے شک ہم نے آپ کو ایک ظاہر فتح دی ہے تاکہ جو کچھ تیرے گناہ آگے کئے ہوئے اور جو پیچھے رہے اللہ تعالی معاف فرما دے۔“ [الفتح: 2،1/48] (یعنی آپ جو بھی کریں اگلے پچھلے سب گناہ معاف ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی مواخذہ نہ ہو گا)۔ انہوں نے کہا: پھر تمام انبیاء پر آپ کی کیا فضیلت ہے؟ جواب دیا: اللہ تعالی نے فرمایا: ”ہم نے ہر نبی کو اس کی قومی زبان میں ہی بھیجا ہے تاکہ ان کے سامنے وضاحت سے بیان کر دے۔“ [ابراهيم: 4/14] اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اللہ تعالی نے فرمایا: ”ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لئے بھیجا ہے۔“ [سبا: 28/34] پس آپ کی رسالت تمام جن و انسان کے لئے ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 47]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور یہ اثر [مستدرك حاكم 350/2]، [معجم الطبراني الكبير 11610]، [دلائل النبوة 486/5] وغیرہ میں منقول ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح