سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
6. باب مَا أُكْرِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَنِينِ الْمِنْبَرِ:
منبر کی آواز و گفتگو سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم کا بیان
حدیث نمبر: 39
أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: يَخْطُبُ إِلَى جِذْعٍ قَبْلَ أَنْ يَتَّخِذَ الْمِنْبَرَ، فَلَمَّا اتَّخَذَ الْمِنْبَرَ وَتَحَوَّلَ إِلَيْهِ، حَنَّ الْجِذْعُ، فَاحْتَضَنَهُ، فَسَكَنَ"، وَقَالَ: "لَوْ لَمْ أَحْتَضِنْهُ، لَحَنَّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ"، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ،.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر بنائے جانے سے پہلے ایک تنے کا سہارا لے کر خطبہ دیا کرتے تھے، پھر جب منبر بن گیا اور آپ اس کی طرف متوجہ ہوئے تو وہ تنا رونے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چمٹا لیا تو وہ خاموش ہو گیا، فرمایا: ”میں اگر اسے چمٹاتا نہیں تو یہ قیامت تک روتا رہتا۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 39]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 249/1]، [مصنف ابن ابي شيبة 11795]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح