Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
5. باب مَا أُكْرِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ تَفْجِيرِ الْمَاءِ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ:
اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پانی نکال کر آپ کو جو تکریم عطا کی اس کا بیان
حدیث نمبر: 25
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالًا، فَطَلَبَ بِلَالٌ الْمَاءَ ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُ الْمَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "فَهَلْ مِنْ شَنٍّ؟"فَأَتَاهُ بِشَنٍّ، فَبَسَطَ كَفَّيْهِ فِيهِ فَانْبَعَثَتْ تَحْتَ يَدَيْهِ عَيْنٌ، قَالَ: فَكَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يَشْرَبُ، وَغَيْرُهُ يَتَوَضَّأُ.
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا، انہوں نے پانی تلاش کیا پھر آ کر بتایا کہ پانی نہیں ملا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی مشکیزہ ہے؟ وہ مشکیزہ لے کر آپ کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک اس پر رکھا تو آپ کے ہاتھ کے پنجے کے نیچے سے چشمہ پھوٹ پڑا اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اس سے پینے لگے، دیگر حضرات وضو کرنے لگے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أن شعيب بن صفوان لم يذكر فيمن سمعوا عطاء قبل الاختلاط، [مكتبه الشامله نمبر: 25]»
اس روایت کو دیگر محدثین نے بھی ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 251/1]، [طبراني 12560]، [مسند ابي يعلی 3337]، [دلائل النبوة للبيهقي 128/4] مجموع طرق سے یہ روایت صحیح اور اس کی اصل صحیحین میں موجود ہے جو آگے آ رہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن شعيب بن صفوان لم يذكر فيمن سمعوا عطاء قبل الاختلاط