سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
4. باب مَا أَكْرَمَ اللَّهُ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِيمَانِ الشَّجَرِ بِهِ وَالْبَهَائِمِ وَالْجِنِّ:
اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو درخت اور چوپائے نیز جنوں کے ان پر ایمان لانے سے جو عزت بخشی اس کا بیان
حدیث نمبر: 18
حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا الْأَجْلَحُ، عَنْ الذَّيَّالِ بْنِ حَرْمَلَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى دُفِعْنَا إِلَى حَائِطٍ فِي بَنِي النَّجَّارِ، فَإِذَا فِيهِ جَمَلٌ لَا يَدْخُلُ الْحَائِطَ أَحَدٌ إِلَّا شَدَّ عَلَيْهِ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ، فَدَعَاهُ فَجَاءَ وَاضِعًا مِشْفَرَهُ عَلَى الْأَرْضِ حَتَّى بَرَكَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ: "هَاتُوا خِطَامًا"، فَخَطَمَهُ وَدَفَعَهُ إِلَى صَاحِبِهِ، ثُمَّ الْتَفَتَ، فَقَالَ:"مَا بَيْنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ أَحَدٌ إِلَّا يَعْلَمُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، إِلَّا عَاصِيَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ".
سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بنونجار کے باغ میں گئے، ناگہاں اس میں ایک اونٹ ملا جو باغ میں داخل ہونے والے ہر شخص پر ٹوٹ پڑتا تھا، لوگوں نے اس کا تذکرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس گئے اور اسے پکارا تو وہ اپنا ہونٹ لٹکائے آیا اور آپ کے سامنے بیٹھ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لگام لاؤ“، چنانچہ آپ نے اسے لگام لگادی اور اس کے مالک کے حوالے کر دیا پھر (لوگوں کی طرف) متوجہ ہو کر فرمایا: ”جن و انسان کے نافرمانوں کے علاوہ زمین و آسمان میں کوئی ایسا نہیں جو یہ نہ جانتا ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 18]»
اس حدیث کی سند جید ہے اور اسے [عبد بن حميد 1122]، و [امام أحمد 310/3] اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [حديث رقم 11168]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد