سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
3. باب كَيْفَ كَانَ أَوَّلُ شَأْنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ابتدائی حالت کا بیان
حدیث نمبر: 15
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَادِيهِمْ:"يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّمَا أَنَا رَحْمَةٌ مُهْدَاةٌ".
ابوصالح سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں پکارتے ہوئے فرماتے تھے: ”اے لوگو! میں ہدیہ کی گئی رحمت ہوں۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح ولكنه مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 15]»
یہ حدیث سنداً صحیح ہے لیکن مرسل ہے، دوسرے صحیح طرق سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [مسند الشهاب 1160-1161] و [البيهقي دلائل النبوة 158/1] نیز یہ فرمان باری تعالی کے مطابق ہے: «﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ﴾» اور ہم نے آپ کو تمام جہان والوں کیلئے رحمت بنا کر ہی بھیجا ہے۔ [الأنبياء: 107/21]
وضاحت: (تشریح احادیث 5 سے 15)
❀ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سراپا رحمت ہیں۔
❀ آپ انسانوں کے لئے قدرت کا انمول عطیہ ہیں۔
❀ نیز ان روایات سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت اور قدرومنزلت ثابت ہوتی ہے کہ میزان میں آپ سب پر بھاری ہیں۔
❀ نیز یہ کہ پیدائش سے ہی اللہ تعالی کی رحمت وعنایت آپ کے ساتھ تھی۔
❀ مہر نبوت کا بیان دیگر صحیح احادیث سے بھی ثابت ہے۔ دیکھئے: بخاری (3540،190)، مسلم (2345)۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح ولكنه مرسل