سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
2. باب صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ في الْكُتُبِ قَبْلَ مَبْعَثِهِ:
پچھلی کتابوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف کا بیان
حدیث نمبر: 7
أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ عَوْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ كَعْبٍ: "فِي السَّطْرِ الْأَوَّلِ: مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، عَبْدِي الْمُخْتَارُ، لَا فَظٌّ، وَلَا غَلِيظٌ، وَلَا صَخَّابٌ فِي الْأَسْوَاقِ، وَلَا يَجْزِي بِالسَّيِّئَةِ السَّيِّئَةَ، وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَغْفِرُ، مَوْلِدُهُ بِمَكَّةَ، وَهِجْرَتُهُ بِطَيْبَةَ، وَمُلْكُهُ بِالشَّامِ، وَفِي السَّطْرِ الثَّانِي: مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، أُمَّتُهُ الْحَمَّادُونَ يَحْمَدُونَ اللَّهَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ، يَحْمَدُونَ اللَّهَ فِي كُلِّ مَنْزِلَةٍ، وَيُكَبِّرُونَه عَلَى كُلِّ شَرَفٍ، رُعَاةُ الشَّمْسِ يُصَلُّونَ الصَّلَاةَ إِذَا جَاءَ وَقْتُهَا وَلَوْ كَانُوا عَلَى رَأْسِ كُنَاسَةٍ، وَيَأْتَزِرُونَ عَلَى أَوْسَاطِهِمْ، وَيُوَضِّئُونَ أَطْرَافَهُمْ، وَأَصْوَاتُهُمْ بِاللَّيْلِ فِي جَوِّ السَّمَاءِ كَأَصْوَاتِ النَّحْلِ".
کعب الاحبار سے مروی ہے سطر اول میں ہے: محمد رسول میرے پسندیدہ بندے ہیں (جو) نہ بدخلق ہیں اور نہ سنگ دل اور نہ بازاروں میں شور و غل مچانے والے ہیں، نہ برائی کا بدلہ برائی سے دیتے ہیں اس کے بجائے معاف و درگزر کرتے ہیں، ان کی جائے پیدائش مکہ اور جائے ہجرت مدینہ طیبہ اور حکومت شام تک ہے۔
دوسرے پیراگراف میں کہتے ہیں: محمد اللہ کے رسول ہیں، ان کے امتی بہت حمد کرنے والے ہیں جو خوش حالی و پریشانی میں اللہ تعالی کی حمد و ثنا کریں گے، ہر منزل پر الله کی حمد کرتے ہیں اور ہر ٹیلے (بلند زمین) پر اللہ کی کبریائی کے گن گاتے ہیں، سورج کا دھیان رکھنے والے، جب نماز کا وقت آ جائے نماز پڑھتے ہیں چاہے کوڑے کے ڈھیر پر ہی کیوں نہ ہوں، آدھی پنڈلیوں تک کے ازار پہنیں گے، ہاتھ پیروں کا وضو کریں گے، ان کی رات کی صدائیں آسمان کے اندر شہد کی مکھی کی بھنبھناہٹ کی طرح ہوں گی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده فيه زيد بن عوف وهو متروك وقد اتهمه أبو زرعة بالسرقة. وهو موقوف على كعب، [مكتبه الشامله نمبر: 7]»
اس اثر کو امام دارمی کے علاوہ کسی نے ذکر نہیں کیا، زید بن عوف اس میں متروک ہیں اور یہ کعب الاحبار پر موقوف ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده فيه زيد بن عوف وهو متروك وقد اتهمه أبو زرعة بالسرقة. وهو موقوف على كعب