سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
1. بَابُ مَا كَانَ عَلَيْهِ النَّاسُ قَبْلَ مَبْعَثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْجَهْلِ وَالضَّلَالَةِ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے لوگ جس جہالت و گمراہی میں مبتلا تھے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُؤَاخَذُ الرَّجُلُ بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ؟، قَالَ: "مَنْ أَحْسَنَ فِي الْإِسْلَامِ لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا كَانَ عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَمَنْ أَسَاءَ فِي الْإِسْلَامِ، أُخِذَ بِالْأَوَّلِ وَالْآخِرِ".
سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، ایک شخص نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کسی آدمی نے (اسلام لانے سے پہلے زمانہ) جاہلیت میں کوئی گناہ کیا، کیا اس کا مواخذہ کیا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اسلام لانے کے بعد اچھے کام کئے اس کے دور جاہلیت کے گناہوں (پر بھی) گرفت نہیں کی جائے گی اور جس نے اسلام لانے کے بعد (بھی) برے کام کئے اس کا اگلے اور پچھلے ہر دور کا مواخذہ اور گرفت ہو گی۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1]»
یہ حدیث متفق علیہ ہے، دیکھئے: [بخاری 6921]، [مسلم 318، 319]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه