الادب المفرد
كِتَابُ الْغَضَبِ
كتاب الغضب
644. بَابُ لا يَكُنْ بُغْضُكَ تَلَفًا
تیری دشمنی ہلکان کرنے والی نہ ہو
حدیث نمبر: 1322
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: لاَ يَكُنْ حُبُّكَ كَلَفًا، وَلاَ بُغْضُكَ تَلَفًا، فَقُلْتُ: كَيْفَ ذَاكَ؟ قَالَ: إِذَا أَحْبَبْتَ كَلِفْتَ كَلَفَ الصَّبِيِّ، وَإِذَا أَبْغَضْتَ أَحْبَبْتَ لِصَاحِبِكَ التَّلَف.
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: تیری محبت تجھے دیوانہ نہ کر دے، اور تیری دشمنی تجھے ہلاک کرنے پر آمادہ نہ کرے۔ میں نے عرض کیا: وہ کیسے؟ انہوں نے کہا: اس طرح کہ تو جب محبت کرے تو بچے کی طرح دیوانہ وار محبت کرے کہ سارا کچھ اسے ہی سمجھ لے، اور جب تو بغض رکھے تو یہ پسند کرے کہ تیرا مبغوض ہلاک ہی ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه معمر فى جامعه: 20269 و ابن وهب فى الجامع: 213»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 1322 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1322
فوائد ومسائل:
(۱)مسلمان محبت اور بغض میں اللہ کی حدود کا پابند ہے۔ اس کی محبت او ربغض کا معیار اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی ذات ہونی چاہیے اور اسے ہر معاملے میں اعتدال کی راہ اختیار کرنی چاہیے۔ دشمن سے بغض بھی ایک حد تک ہونا چاہیے۔ انسان اس کی ہلاکت اور تباہی کی خواہش کی بجائے اس کی ہدایت کا متمنی ہو۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی سیرت ہے۔ کسی کو برباد کرنا کوئی بہادری نہیں۔
(۲) یاد رہے کہ اس سے اللہ کے لیے محبت مراد ہے۔ شہوت پرستی کی محبت اور لڑکے لڑکیوں کے معاشقے ہر صورت ممنوع ہیں اور یہ اللہ کی نافرمانی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1322