الادب المفرد
كِتَابُ الْغَضَبِ
كتاب الغضب
642. بَابُ يَسْكُتُ إِذَا غَضِبَ
غصہ آئے تو خاموش ہو جائے
حدیث نمبر: 1320
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ قَالَ: حَدَّثَنِي طَاوُسٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”عَلِّمُوا وَيَسِّرُوا، عَلِّمُوا وَيَسِّرُوا“، ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، ”وَإِذَا غَضِبْتَ فَاسْكُتْ“، مَرَّتَيْنِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کو دین کی تعلیم دو اور آسانی پیدا کرو، سکھاؤ اور آسانی والا معاملہ کرو۔“ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اور جب تمہیں غصہ آئے تو خاموش ہو جاؤ۔“ دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطيالسي: 2730 و ابن أبى شيبة: 25379 و أحمد: 2136 - أنظر الصحيحة: 1375»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 1320 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1320
فوائد ومسائل:
جس شخص کو غصے پر قابو نہ ہو اور اسے غصہ زیادہ آتا ہو اسے چاہیے کہ گفتگو کم کرے تاکہ غصے کے کم سے کم مواقع آئیں۔ اور یہ بھی ہے کہ جب غصہ آئے تو خاموش ہو جائے۔ اس طرح غصہ ختم ہو جائے گا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1320