Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
633. بَابُ فُضُولِ الْكَلامِ
فضول باتیں کرنا
حدیث نمبر: 1308
حَدَّثَنَا مَطَرٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”شِرَارُ أُمَّتِي الثَّرْثَارُونَ، الْمُشَّدِّقُونَ، الْمُتَفَيْهِقُونَ، وَخِيَارُ أُمَّتِي أَحَاسِنُهُمْ أَخْلاقًا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے برے اور شریر لوگ وہ ہیں جو بہت زیادہ بولنے والے، باچھیں پھاڑ کر گفتگو کرنے والے، اور منہ بھر بھر کر بولنے والے ہیں۔ اور میری امت کے بہترین لوگ وہ ہیں جو اخلاق کے اعتبار سے بہت اچھے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 8822 و البيهقي فى الآداب: 519 - أنظر الصحيحة: 751، 791، 1891»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1308 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1308  
فوائد ومسائل:
جو آدمی زیادہ بولے اور چھوٹے بڑے کی تمیز کیے بغیر، متکبرانہ گفتگو کرے اور اپنی باتوں میں دوسروں کا مذاق اڑائے اور منہ بھر بھر کر بولے کہ جھاگ نکل رہا ہو۔ ایسا شخص اس امت کا بدترین آدمی ہے۔ ہمیں اپنے انداز گفتگو کا جائزہ ضرور لینا چاہیے۔ اس کے برعکس ادب و احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے حسن اخلاق کا مظاہرہ کرنا انبیاء علیہم السلام کا طریقہ ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1308