الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
628. بَابُ ذَبْحِ الْحَمَامِ
کبوتروں کو ذبح کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1300
حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلاً يَتْبَعُ حَمَامَةً، قَالَ: ”شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانَةً.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ کبوتری کے پیچھے بھاگ رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان شیطانہ کے پیچھے بھاگ رہا ہے۔“
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب اللعب بالحمام: 4940 و ابن ماجه: 3765»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 1300 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1300
فوائد ومسائل:
کبوتر باز غفلت میں مشہور ہیں۔ انہیں کبوتر اڑانے کے سوا کوئی کام نہیں ہوتا۔ نہ انہیں نماز کی فکر نہ دین کی۔ بس ایک ہی دھن ان پر سوار ہوتی ہے۔ اس لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شیطان قرار دیا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((مَنِ اتَّبَعَ الصَّیْدَ غَفَلَ))(الصحیحة، ح:۱۲۷۲)
”شکاری غافل ہوتا ہے۔“
اسی سے امام بخاری رحمہ اللہ نے کبوتر کو ذبح کرنے کا استدلال کیا کیونکہ جو چیز اللہ کی یاد سے غافل کرے اسے دور کرنا ضروری ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1300